ڈرو نہیں اللہ تعالٰی ہمارے ساتھ ہیں
۶ اپریل ۱۱۰۲
میں اﷲ کی پناہ مانگتا ہوں شیطان مردود سے ، شروع کرتا ہوں اﷲ کے نام سے جو بہت مہربان نہایت رحم والا ہے۔
مولانا صاحب فرماتے ہیں کہ اب سے اسلام میں جتنے بھی منحرف گروہ ہیں ختم ہو جائیں گئے اور صرف حق اور سچ پر چلنے والے غالب ہوں گئے کیونکہ اﷲ کی مدد اور طاقت صرف سچ کا بول بالا کرنے والوں کو ملے ئی اور باقی سب ختم ہو جائیں گئے ۔ وہ جو گمراہ ہو گئے ہیں ان کے پاس بہت کم وقت ہے شرمندہ ہونے کا اور مافی مانگنے کا اس سے پہلے کہ نتیجہ انگیر صفائی ہو جائے جو ان سب کو صفعہ حستی سے ختم کر دے۔ سزا کے طور پر اگر اﷲ چاہے تو ایک جن ہی انسان کی زندگی میں بحران مچا دے اور وہ واقع ہی اس کو پاگل کر دے گا تو کیا ہو اگر وہ دوسری جسمانی اور رو حانی سزائیں ایسے لوگوں پر نازل کر دے؟ ۔
وہ جو کھلے اور چھپے دشمن ہیں اسلام کے جو یہ سوچتے ہیں کہ اسلام کو ختم کر دیں گے ان کے ساتھ بھی بادشاہ ابرھا جیسا ہو گا جو خانہ کعبہ کو تباہ کرنا چاھتا تھا ۔ بیشک ابھی باطل قوتوں کا پلڑا بھاری ہے مگر جیت حق کی ہو گی۔ اﷲ کی تدبیر کبھی غلت نہیں ہو سکتی ۔ اگر آپ تجزیہ کرئیں تو دیکھیں گے کہ کافروں نے اﷲ کے بھیجے ہوئے پیغمبروہ کے غلاف کیا کیا منصوبہ بندیاں کئیں پر وہ ان کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکئیں ۔
امام مہدی کے دُنیا پر آنے کی نشانیو ں میں سے ایک نشانی ، بحرہ عرب میںتصادم اور بے سکونی ہے ۔ ان کے دُنیا پر آنے سے پہلے اس خطے میں بہت بڑی جنگ ہوتی ہے ۔ مولانا صاحب اُمید کرتے ہیں کہ امام مہدی اس سال تشریف لائیں گئے کیونکہ اس سال عرافات کا قیام جمعہ کے مبارک دن پر ہے جو اس سال کو حج اکبر بناتا ہے اور یہ لکھا ہوا ہے کہ ہمارے پیارے امام مہدی ایسے ہی سال میں تشریف لائیں گئے۔
۔جب پوچھا گیا کہ ترکی کے پاس اتنی بڑی فوج ہونے کے باوجود ترکی نے لیبیا کے مسئلے میں مداخلت کیوں نہیں کی حالانکہ وہ اس مسئلے کو ایک ہی دن میں ختم کر سکتا تھا ۔ مولانا نے جواب دیا ’ صدر رکیپ تیپ اردوگن فوج کے کنٹرول میں ہے اور اسے فوج نے لیبیا کے معاملے میں مداخلت کرنے سے منع کر دیا ہے یہ اس لیے کہ اگر قدافی ہارتا ہے تو لیبیا کا اصل حقدار بادشاہ سنوسی ہے ۔ یہ ان لوگوں کے لیے برا نمونہ ہے جو چاھتے ہیں کہ بادشاہ واپس آئیں جوکہ اسلامی شریعت کے مطابق سلطنت چلاتے ہیں ۔ فوج کو یہ بھی ڈر ہے کہ ان کے اس فعل سے ترکی کی عوام شور مچائے گی کہ ان کے حقدار بادشاہ واپس آئیں ۔ ترکی کی عوام حکومت سے تنگ ہے اور ذیادہ لوگوں کی خواہش ہے کہ بادشاہ راج واپس آئے۔ پرانے صحیفوں میں لکھا ہے کہ امام مہدی ترکی میں حضورﷺ کی پیاری چیزیں مانگنے جائیں گئے اور وہ یہ چیزیں ترکی کے سلطان سلیم سے لیں گے۔ اس لیے تریپولی کے بادشاہ کی واپسی شریعت کی واپسی ہے۔
۔ہماری لاپرواہی دیکھئے کہ تمام عرب ممالک اور انکے رہائشی اور انکے لیڈر شریعت سے ہٹ گئے ہیں اور پھر بھی وہ اپنے آپکو مومن کہتے ھیں۔ ہم انکی بات نہیں کر رہے جو مومن نہیں ہیںبلکہ انکی بات اور ان کو دیکھ رہے ہیں جو اپنے آپکو مومن کہتے ہیں۔حالانکہ اﷲتعالی نے ہر مسلمان کو جو شریعت کی خلاف ورزی کرتا ہے کافر قرار دے دیا ہے ۔
إِنَّآ أَنزَلۡنَا ٱلتَّوۡرَٮٰةَ فِيہَا هُدً۬ى وَنُورٌ۬ۚ يَحۡكُمُ بِہَا ٱلنَّبِيُّونَ ٱلَّذِينَ أَسۡلَمُواْ لِلَّذِينَ هَادُواْ وَٱلرَّبَّـٰنِيُّونَ وَٱلۡأَحۡبَارُ بِمَا ٱسۡتُحۡفِظُواْ مِن كِتَـٰبِ ٱللَّهِ وَڪَانُواْ عَلَيۡهِ شُہَدَآءَۚ فَلَا تَخۡشَوُاْ ٱلنَّاسَ وَٱخۡشَوۡنِ وَلَا تَشۡتَرُواْ بِـَٔايَـٰتِى ثَمَنً۬ا قَلِيلاً۬ۚ وَمَن لَّمۡ يَحۡكُم بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ فَأُوْلَـٰٓٮِٕكَ هُمُ ٱلۡكَـٰفِرُونَ
ترجمہ:بے شک ہم نے تورات نازل فرمائی جس میں ہدایت اور نور تھا اس کے مطابق انبیاء جو (اﷲ کے) فرمانبردار تھے یہودیوں کو حکم دیتے رہے اور اﷲ والے (یعنی انکے اولیاء ) اور علماء (بھی اسی کے مطابق فیصلے کرتے رہے) اس وجہ سے کہ وہ ا ﷲ کی کتاب کے محافظ بنائے گئے تھے اور وہ اس پر نگہبان تھے پس تم (اقامت دین اور احکام الہی کے نفاذ کے معاملے میں ) لوگوں سے مت ڈرو اور (صرف ) مجھ سے ڈر ا کرو اور میری آیات ( یعنی احکام) کے بدلے (دنیاوی) حقیر قیمت نہ لیا کرو اور جو لوگ اﷲ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ (حکومت) نہ کرے وہی لوگ کافر ہیں۔
مولانا کہتے ہیں کہ ان آیات میں اﷲ تعالی فرماتے ہیں کہ جو اپنے معاملات کامل قرآن کے مطابق نہیں کرتے وہ کافر ہیں جو خراب ہو چکے ہیں اور وہ خلاف ورزی کرنے والے ہیں اور اﷲ انکا برا انجام کرے گا۔
اسطرح بین الاقوامی جنگ کا آغاز ہوگا اور ایک زرد قوم (بنواصغر) آئے گی آموقہ کی وادی میں مسلمانوں کی فوج کے مقابلے میں جو دمشق میں اکھٹے ہوں گے یہ فوج آٹھ گرو ہوں پر مبنی ہو گی جو شہر کو بھر دے گی ۔ پہلا گروہ شہید ہو جائے گا انکا مقام تمام شہدا میں بڑا ہو گا دوسرا گروہ جنگ کی تاب نہ لاتے ہوئے بھاگ جائے گا۔ آخری گروہ وہاں رکے گا اور فتح یاب ہو گا اور وہی گرو ہ مخالف کو تباہ کر دے گا اور آگے بڑھتا ہوا استمبول پہنچ جائے گا۔ امام مہدی کا ہاتھ تیسرے گروہ کے ساتھ ہو گا حالانکہ امام مہدی خود استمبول میں ہوں گے ۔(مولانا نے اپنے ایک اور خطاب ۰۲ رمضان ۶۲۴۱، اتوار ۳۲ اکتوبر ۵۰۰۲ کو لفکے کے مقام پر کہا کہ جب امام مہدی اور حضرت عیسیؑ آئیں گے مولانا کے پیروکاروں میں سے ایک تہائی شہید ہو جائیں گے ، ایک تہائی بھاگ جائیں گے اور ایک تہائی انکی پیروی کریںگے)۔
دشمن سے کبھی نہ گبھرائو وہ جو کچھ بھی کریں کیونکہ انکو اﷲ تعالی کی مدد نہیں ہوتی ۔ مومنوں کا ایک ۰۰۰۲۱ پر مبنی ایک چھوٹا گروہ کبھی بھی ہرایا نہیں جا سکتا وہ پوری دنیا کو فتح کر سکتا ہے اور وہ بہت پرجوش ہوں گے۔ جب حضرت محمدﷺ غار ثور میں سیدنا ابو بکر صدیق کے ساتھ تھے ، اﷲ تعالیٰ نے ان پر یہ آیت نازل فرمائی۔
إِلَّا تَنصُرُوهُ فَقَدۡ نَصَرَهُ ٱللَّهُ إِذۡ أَخۡرَجَهُ ٱلَّذِينَ ڪَفَرُواْ ثَانِىَ ٱثۡنَيۡنِ إِذۡ هُمَا فِى ٱلۡغَارِ إِذۡ يَقُولُ لِصَـٰحِبِهِۦ لَا تَحۡزَنۡ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَنَاۖ فَأَنزَلَ ٱللَّهُ سَڪِينَتَهُ ۥ عَلَيۡهِ وَأَيَّدَهُ ۥ بِجُنُودٍ۬ لَّمۡ تَرَوۡهَا وَجَعَلَ ڪَلِمَةَ ٱلَّذِينَ ڪَفَرُواْ ٱلسُّفۡلَىٰۗ وَڪَلِمَةُ ٱللَّهِ هِىَ ٱلۡعُلۡيَاۗ وَٱللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
اگر تم ان کی( یعنی رسول اﷲ ﷺ کی غلبہ اسلام کی جدوجہد میں ) مدد نہ کرو گے (تو کیا ہوا) سو بیشک اﷲ نے ان کو (اس وقت بھی) مدد سے نوازا تھا جب کافروں نے انہیں (وطن مکہ سے) نکال دیا تھا درآنحالیکہ وہ دو (ہجرت کرنے والوں ) میں سے دوسرے تھے جبکہ دونوں (رسول اﷲﷺ اور ابو بکر صدیقؓ) غار (ثور) میں تھے جب انہوں نے اپنے ساتھی (ابو بکر صدیق) سے فرمایا غمزدہ نہ ہو بشک اﷲ ہمارے ساتھ ہے پس اﷲ نے ان پر اپنی تسکین فرما دی اور انہیں (فرشتوں کے) ایسے لشکر کے ذدیعہ قوت بخشی جنہیں تم نہ دیکھ سکے اور اس نے کافروں کی بات کو پست و فروتر کردیا اور اﷲ کا فرمان تو (ہمیشہ) بلند و بالا ہی ہے اور اﷲ غالب ، حکمت والا ہے ۔
آیت میں کہا گیا ہے کہ ’اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہیں‘ اﷲ حضرت محمد ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیقؓ کے ساتھ ہیں ۔ ساری دُنیا ان کے خلاف تھی یہودی ، عسیائی اور اہل عرب سب ا ن کی مخالفت کر رہے تھیس پھر بھی رسول اﷲ ﷺ نے اپنے ہمسفر سے فرمایا ’گھہرائو نہیں‘ ۔ ہم آج کیوں خوف میں رہیں جب اﷲ ہمارے ساتھ ہے، مخالفین کو میدان جنگ میں ہمارے سامنے کھڑا ہونے دو وہ اپنے ساتھ مدد کے لیے ایک بھی فرشتہ نہیں پائیںگے۔
مولانا صاحب نے پھر اس آیت میں چھپی ہوئی حقیقت بتائی ایسی دریافت جو ہمیں ایسے برے وقت میں امید دے گی۔
وَلَقَدۡ نَصَرَكُمُ ٱللَّهُ بِبَدۡرٍ۬ وَأَنتُمۡ أَذِلَّةٌ۬ۖ فَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ لَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُونَ (١٢٣) إِذۡ تَقُولُ لِلۡمُؤۡمِنِينَ أَلَن يَكۡفِيَكُمۡ أَن يُمِدَّكُمۡ رَبُّكُم بِثَلَـٰثَةِ ءَالَـٰفٍ۬ مِّنَ ٱلۡمَلَـٰٓٮِٕكَةِ مُنزَلِينَ (١٢٤) بَلَىٰٓۚ إِن تَصۡبِرُواْ وَتَتَّقُواْ وَيَأۡتُوكُم مِّن فَوۡرِهِمۡ هَـٰذَا يُمۡدِدۡكُمۡ رَبُّكُم بِخَمۡسَةِ ءَالَـٰفٍ۬ مِّنَ ٱلۡمَلَـٰٓٮِٕكَةِ مُسَوِّمِينَ
ترجمہ: اور اﷲ نے بدر میں تمھاری مدد فرمائی حالانکہ تم (اس وقت) بالکل بے سروسامان تھے ، پس اﷲ سے ڈرا کرو تاکہ تم شکرگزار بن جائو جب آپ ﷺ مسلمانوں سے فرما رہے تھے کہ کیا تمھارے لئے یہ کافی نہیں کہ تمھارا رب تین ہزار اتارے ہوئے فرشتوں کے ذریعے تمھاری مدد فرمائے ہاں اگر تم صبر کرتے رہو اور پرہیز گاری کائم رکھو اور وہ (کفار) تم پر اسی وقت (پورے) جوش سے حملہ آور ہو جائیں تو تمھارا رب پانچ ہزار نشان والے فرشتوں کے ذریعے تمھاری مدد فرمائے گا۔
اﷲ نے ۰۰۰۳ فرشتے بھیجے جن کو مسوومین کہا جاتا ہے ، بدر کے مقام پر بہت کم مو منوں کی مدد کے لیے اور اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ’’اگر تم صابر رہے تو میں تمھاری مدد کے لیے ۰۰۰۵ فرشتے اور بھیج دوں گا ‘‘ مولانا یہ بات بتاتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے ابھی ۰۰۰۵ فرشتے بھیجنے ہیں اور وہ صابر مو منوں کے لئے ان کی سخت ضرورت کے وقت آئیں گے جب امام اثر صوہیب الزمان ہمارے ساتھ ہوں گے۔
کسی بھی کام کے لیے یقین کا ہونا ضروری ہے ۔ کتنے ہی ملک کیوں نہ اکھٹے ہو جائیں آسیبی طرز حکومت والے وہ کبھی اسلامی شریعت پر چلے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتے۔
یہ دُنیا اب ایک سا ل بھی ان زیاتیوں اور ظلم میں جو ہم اردگرد دیکھ رہے ہیں نہیں گزار سکتی اس لیے مولانا صاحب اُمید کرتے ہیں کہ امام مہدی اسی سال تشریف لائیں گے۔ دوسرا حج اکبر ۷ سال کے بعد آئے گا اور دُنیا یہ بوجھ اگلے ۷ سال تک نہیں اُٹھا سکتی اب ہی پھل پکا ہوا ہے اُتارنے کے لیے۔
یہ ہی خوبصورت اور متاثر کرنے والی ہدایات اور پیغام ہیں نقش بندی سلسلے سے مومنوں کے لیے تاکہ وہ اﷲ او ر اس کے رسولﷺ کی رحمت سے محروم نہ رہ جائیں۔
مثال کے طور پر ان اچھی ہدایات کے جو مومنوں کے لئے ہیں مولانا نے مریدوں کو کہا کہ کل یا عظیم کی ایک ایک کاپی لے لیں اور اس کو پڑھا کریں تا کہ وہ تیار رہیں اس سونامی کے لیے جو ہمیں ٹکرانے والا ہے۔ دعا کو پڑھنے کے لیے ہدایات پڑھیں۔
تبصرہ
عیسائیوں کا بادشاہ ابرہا خانہ کعبہ کو تباہ کرنا چاہتا تھا اور وہ یمن سے اپنی ہاتھیوں کی نہ روکنے والی فوج کے ساتھ چلا۔ کسی میں بھی اس کے سامنے کھڑے ہونے کی جرات نہیں تھی بلکہ کوئی بھی خانہ کعبہ کی حفاظت کے لیے نہیں کھڑا ہوا۔ خانہ کعبہ کے ارد گرد رہنے والوں نے اپنے گھر چھوڑ دیئے اور دُور پہاڑوں پرچلے گئےاوروہاں سےانھوں نے ابر ہا کو دیکھا۔ حملہ کرنے سے پہلے اس نے عبدالمطلب جو کہ حضورﷺ کے دادا تھے کی آخری خواہش پوچھی، عبدالمطلب نے کہا کہ ایک دن پہلے ابرہا کے فوجیوں نے جو ۰۰۲ اُونٹھ چرائے ہیں وہ انھیں واپس کر دئیے جائیں۔ ابرہا بہت حیران ہوا کہ عبدالمطلب کو صرف اُونٹھوں کا خیال ہے اور وہ خانہ کعبہ کی حفاظت کے لئے نہیں گڑگڑائے ، پوچھنے پرعبدالمطلب نے جواب دیا ’’ یہ گھر میرا نہیں ہے اس کا کوئی مالک ہے اور وہ اس کی حفاظت کیسے کرنی ہے خوب جانتا ہے اس کو میری حفاظت کی کوئی ضرورت نہیں ہے اگر وہ چاہے گا تو اسے بچا لے گا اور اگر چاہے گا تو اسے تباہ کر دے گا ۔ اس سے مجھے کوئی سروکار نہیں ہے مجھے صرف اپنے اُونٹھ چاہیں کیونکہ وہ میری ملکیت ہیں سو مہربانی کر کے وہ مجھے دے دیں۔
آج کل ایسے بہت سے لوگ ہیں جو ابرہا کی طرح اسلام کو ختم کرنا چاہتے ہیں ، ٹیکنالوجی کے ذریعے وہ معاشرے کو خراب کر رہے ہیں خاص طور پرنوجوان نسل میں لادینیت اور غفلت پیدا کرنے کی اُمید رکھتے ہیں وہ یہ کام اتنا چھپ کر کرتے ہیں تاکہ ہمیں گمراہ ہونے کا پتہ ہی نہ چلے ۔ بہت سے کارٹون، کتابیں، ٹی وی پروگرام، فلمیں ، گانے اور اخبار کے کالم ہیں جن میں چھپی ہوئے غیراخلاقی ، غیراسلامی باتیں ہیں جو وہ پھلا رہے ہیں بلکل اس طرح جیسے ابرہا اپنی ناقابل تسخیر فوج کے ساتھ محسوس کرتا تھا آج اسلام دُشمن عناصر محسوس کر رہے ہیں۔ جیسے جیسے ان کی طاقت بڑھ رہی ہے ان کے پاس پیسے ، فوجیں، حکومتیں، اسلحہ اور جدید ٹیکنالوجی ہے جاسوسی کرنے کے لئے ان پر جن کو وہ تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ وہ میڈیا اور سیاست دانوں کو اپنے کنٹرول میں کئیے ہوئے ہیں اور ان بڑے ہاتھیوں کے بل بوتے پر وہ پُریقین ہیں کہ وہ ہی فتح یاب ہوں گئے جیسا کہ ابرہا نے سوچا مگر وہ اس بُری شکست کو نہیں دیکھ سکتے ۔ اﷲ تعالیٰ نے ابرہا کی فوج کو بہت دردناک طریقے سے ختم کر دیا اور چھوٹے پرندوں سے ہاتھیوں کو مٹا ڈالا۔
اﷲ تعالیٰ سورہ العصر میں فرماتے ہیں
وَٱلۡعَصۡرِ. إِنَّ ٱلۡإِنسَـٰنَ لَفِى خُسۡرٍ. إِلَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ وَتَوَاصَوۡاْ بِٱلۡحَقِّ وَتَوَاصَوۡاْ بِٱلصَّبۡرِ
ترجمہ: زمانہ کی قسم (یا زمانئہ بعشت مصطفی ﷺ کی قسم) انسان خسارے میں ہے سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لے آئے اور نیک عمل کرتے رہے اور ایک دوسرے کو حق کی تلقین کرتے رہے اور باہم صبر کی تلقین کرتے رہے۔
مولانا مومنوں کے بارے میں بات کرتے ہیں کہ جو حق پر ہیں اور جو صابر ہیں ان دو گروہوں کے علاوہ باقی سب خسارے میں ہیں ۔ نقش بندی سلسلہ جو کہ حاقانی بھی کہلاتا ہے ان کے مرید حق پر ہیں جیسا کہ تمام اہل سنت حق پر ہونا چاہتے ہیں اور فرشتوں کی مدد ان کو ملے گی جو صابر ہوں گے سو تمام انسانیت بیکار اختتام کے لیے کوشاں ہیں صرف ان کے علاوہ جو حق پر ہیں اور جو صبر سے اﷲ تعالیٰ کی عظمت کو بلند کرنے میں مصروف ہیں جب امام مہدی تشریف لائیں گے تو دو گروہ جن کا ذکر سورہ العصر میں ہوا ہے صبر کا پھل کھائیں گے۔
غار ثور میں حضرت محمدﷺ نے اپنے ہمسفرسے کہا کہ ’اﷲ ہمارے ساتھ ہے‘ مولانا کہتے ہیں کہ اﷲ حضورﷺ کے ساتھ ہے اور اﷲ صدیقؓ کے ساتھ ہے اور ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم اس وقت کے صدیق کے ساتھ ہیں۔ ہم ان کے ساتھ ہیں جن نے حضورﷺ سے میراث پائی ، ہم صدیق کے وارثوں کے ساتھ ہیں سو ہم کیوں کسی سے خوف زدہ ہیں اور ہم حق کا بول بالا کرنے سے کیوںخوف زدہ ہیں؟ ہمیں ہر وقت اپنے آپ کو یاد کرانا چاہیے کہ کسی چیز سے نہ گبھرائیں کیونکہ اﷲ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہیں اور اس کی مدد ہر وقت ہمارے ساتھ ہے۔
أَلَآ إِنَّ نَصۡرَ ٱللَّهِ قَرِيبٌ۬
ترجمہ: آگاہ ہو جائو کہ بیشک اﷲ کی مدد قریب ہے۔
فَلَا تَخۡشَوُاْ ٱلنَّاسَ وَٱخۡشَوۡنِ
ترجمہ: پس تم لوگوں سے نہ ڈرو اور صرف مجھ سے ڈرا کرو۔
ٖفرشتے تیار ہیں ہمیں ان کا انتظار کرنا چاہیے
مہربانی کر کے ہمارے لیے دُعا کریں اور ہمیں کسی بھی کوتاہی کے لیے معاف کریں جو ہم سے سرزد ہوئی مولانا صاحب کے خطاب کا طرجمہ کرتے ہوئے۔ جو کہ حقیقت میں بہت مشکل کام ہے سو ہمیں معاف کریں اگر ان کی خوبصورت باتوں کو آپ تک اچھے طریقے سے نہ پہنچا سکے ہوں تو اﷲ بھی ہمیں معاف کرے)۔