اللہ کرے ہمارے چہرے روشنوں سے منور اور دل شاف و شفاف رہیں

اللہ کرے ہمارے چہرے روشنوں سے منور اور دل شاف و شفاف رہیں

میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں شیطان مردود سے ۔ شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بہت مہربان نہایت رحم والا ہے۔
اسلام وعلیکم رحمتہ اللہ و برکاتہ
مولانا صاحب ترکی کی رہنے والی عورتوں سے ملے اور انہیں ان کی زندگی کے متعلق کچھ معمولات پر تاکید کی جیساکہ تعلیم ، شادی ، تحفظ اور ایک مخصوص دعا بتائی جو ہم سب پڑھ سکتے ہیں۔

مولانا ایک اہم اور قبول ہونے والی دعا بتاتے ہیں

مولانا صاحب نے سب آنے والوں کا استقبال ایک خوبصورت دعا سے کیا ْ اﷲ کرے آپ سب اچھے راستے پر چلیں اور اﷲ کرے آپ عزت ، ایمان اور دین کے دائرے میں رہتے ہوے اﷲ کی عظمت کو پہنچیں صاف اور روشن چہروں کے ساتھ ٗ۔
مولانا صا حب نے پھر تمام شرکت کرنے والوں کو ایک خوبصورت اور اہم دعا سکھائی جو کہ ان کے دل میں محفوظ ہے ْ اے میرے پروردیگار ہمارے چہروں کو منور فرما اور ہمارے دلوں کو صاف و شفاف فرما ٗ جو بھی اس دعا کو 8 پڑھے گا خواہ مرد ہو یا عورت وہ اپنے چہرے کو منور اور اپنے دل کو ہر دکھ سے آزاد پائے گا اور اس کو اﷲ کی عظمت کا احساس ہو گا۔

مدد کے لیے پکارنا *مولانا صاحب نے اپنے مریدوں کو تاکید کی کہ لگاتار فرشتوں سے مدد مانگو یہ پڑھ کر ’ مدد یا سیدی مدد ‘
*مولانا نے تاکید کی کہ ہر کام کو بسم اﷲ الرحمن الرحیم پڑ کر شروع کریں۔

تعلیم اور نوکری *مولانا نے فرمایا کہ اگر تمھارے بچوں کو یونیورسٹی میں داخلہ نہ ملے تو ان کو کوئی ہنر سکھاؤ یہ بہتر ہے۔ بہت سے تعلیم یافتہ آج کل نوکری کی تلاش میں ہیں اور ملک میں اتنی نوکریاں موجود نہیں ہیں بلکل اسی طرع کہ جیسے پانی چینی سے سیراب ہو۔

مردوں اور عورتوں کی مجموعی تعلیم کالج اور یونیورسٹیوں میں *یہ قیامت کے دن کی علامت ہے وہ والدین جو اپنی بیٹیوں کو کوایجوکیشن میں بھجتے ہیں ان کو قیامت کے دن دو مرتبا سزا دی جائے گی( ان کی نافرمانی کی سزا اور ان کی بیٹیوں کی) اخرت کی سزا اس دنیا کی سزا کے متابق کچھ بھی نہیں لہذا اس دنیا کی فکر نہ کریں بلکہ اس بارے میں پریشان ہوں کہ قیامت کے دن اﷲ کو کیا جواب دیں گے۔
*اس دن اﷲ پاک پوچھیں گئے کیوں تم نے اپنی بیٹیوں کو نامحرم کے ساتھ بیھٹنے کی اجازت دی کیا یہ ان کے لیے حلال تھا یا حرام ؟ کیوں تم نے اپنی بیٹیوں کو کوایجوکیشن میں جانے کی اجازت دی۔ کیا تم نے سوچا ان کو ایسا کرنے کی اجازت ہے ؟ کیا میں نے تم کو ایسا کرنے کی اجازت دی؟ یا میں نے حکم دیا کہ ان کی پاکیزگی کی حفاظت کرو۔ کہاں گی تمھاری عظمت؟ کہاں گی تمھاری راستبازی؟ اُس دن ان کو عذاب سے بچاؤ کا کوئی راستہ نہیں ملے گا۔
*آج کل کے کو ایجوکیشں سکل کالج لڑکوں لڑکیوں سے بھرے پڑے ہیں اور وہاں جو کچھ ہوتا ہے اس سے وہ اپنی پاکیزگی ، راستبازی، ایمان اور عزت کھو بیٹتے ہیں( کیا اس کو تعلیم حاصل کرنا کہتے ہیں کہ آپ اپنی بیٹیوں کو تعلیم حاصل کرنے کے لیے ملک سے باہر بھیجیں اور جب وہ واپس آئیں تو ان کی عصمت پامال ہو اور وہ حاملہ ہوں اور بیمار ہوں۔ یہ کس طرح کی تعلیم ہے جب وہ ٹھیک ہونے کی بجائے خراب ہو جائیں) مولانا نے دعا کی کہ وہ لوگ جو کوایجوکیشن کی تاکید کرتے ہیں اورجنھوں نے ایسا نظام بنایا و ہ برے انجام کو پہنچیں۔

شادی شدہ عورتوں کو گھر میں رھنا رہنا چاھے گھریلو عورتوں کی طرح *مولانا حقیقت سے آگا کرتے ہیں کہ کوئی انکی نصحیت نہیں سنتا یہ بالکل ایسا ہے جیسے دیوار سے بات کرنا ، مولانا کہتے ہیں دیواریں شاید سن لیں لیکن جن کو وہ نصحیت کرتے ہیں وہ نہیں ۔ یہ ایسا وقت ہے جب لوگ شیطان کی تمام باتیں سنتے ہیں مگر اﷲ کا کوئی بھی حکم نہیں سنتے۔
*کیا اﷲ کے احکامات سے انکار انسان کو کوئی فا ئدہ یا اچھائی پہنچا رہا ھے؟ نہیں پھر بھی انسان اﷲ کے احکامات سے انکار کرتے ہیں۔اور اسی وجہ سے ان کی زندگیاں افسردگیوں اور مشکلات سے بھری پڑی ہیں۔ ان کے دل ٹوٹے پڑے ہیں ( کیونکہ وہ سکون اور اطمینان جو وہ چاھتے ہیں نہیں پا سکتے) اور ان کے جسم خراب ہیں ( بیماریوں کی وجہ سے )۔ لوگ ہر وقت اپنے آپ کو کمزور اور بیمار محسوس کرتے ہیں یہ سب درد اور مشکلات صرف اﷲ کے احکامات کے انکار کی وجہ سے ہیں۔
*اگر عورتیں اسلامی شرح کی پیروی کریں اور اچھی بیویاں بنیں ( اپنے گھر ، بچوں کی طرف رجحان دیں) تو یہ تمام مسائل نہیں اُٹھیں گے بلکہ ان کے چہرے روشن ہوں گے ، بچے اور شوہر صحت مند اور گھر میں برکت ہو گی( اور باہر نوکری کرنے کی وجہ سے وہ یہ سب کچھ کھو دیں گئیں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا)۔

اچھا رشتہ آنے کی صورت میں بچیوں کی شادی کر دیں *بہت سے والدین اپنی بچیوں کے رشتے رد کر دیتے ہیں انکی تعلیم کے مکمل ہونے تک ، کہ وہ یہ امید کرتے ہیں کہ رشتہ سالوں لڑکی کے اقرار کا انتظار کرے گا؟ جیسا ہی کوئی اچھا رشتہ آئے اپنی بیٹیوں کی شادی کر دیں! وہ بچیوں کی شادی نوجوانی میں ہی کیوں نہیں کرتے؟ کچھ عورتیں تیس سال کی عمر کے بعد تک بھی پڑھتی رھتی ہیں۔اپنی تعلیم کو ذیادہ ترجیح دینے کی وجہ سے وہ سند تو حاصل کر لیتیں ہیں مگر ایک اچھا شوہر حاصل کرنے سے رہ جاتیں ہیں ایک موقع گزرنے کے بعد دوسرا موقع بہت مشکل سے ملتا ہے۔ مولانا صاحب حاجن نازیہ کی مثال دیتے ہیں کہ ان کی شادی پندرہ سال کی عمر میں ہوئی اور آج وہ نانی بھی بن گئی ہیں۔
*پہلا رشتہ جو لڑکی قبول کر لے وہ اس آدمی کو پسند کرے گی ۔ جو اچھا رشتہ تمھارے گھر آئے اپنی بیٹی کو اُسی سے بیاہ دو اگر تم نے اسں کا انکار کیا تو تیار ہو جاؤ دوسرے آدمی کو وہ پسند نہیں کرے گئی۔بعدازاں یہ ہی نصیت ہے شیخ صاحب کی تما م عورتوں کے لئے۔
*دیر سے شادی کرنے کی وجہ سے جبکہ ان کی شادی کا وقت نکل گیا تو شادی کا آغاز بہت تیز اور تلخ پلیٹ فارم سے ہوتا ہے جس کا نتیجا طلاق کی صورت میں ہوتا ہے ، بچے جدا ہو جاتے ہیں اور دوسرے والدین سے پرورش پاتے ہیں۔ یہ وہ چیزیں ہیں جنھوں نے ہمارے معاشرے کو گزشتہ سو سالوں سے تباہ کیا ہوا ہے۔

رات میں حفاظت کی کچھ ہدایات * عورتوں کو رات میں گھر سے باہر نہیں جانا چاہیے یہ خطرناک ہے اور نہ ہی آدمیوں کو گلیوں میں دیر تک گھومنا چاھیے۔
*آدمیوں کو عورتوں کو اکیلا نہیں چھوڑنا چاھے آج کل بہت ہی چالاک اور برے لوگ رات میں دوسروں کی تاک میں ہوتے ہیں سو مردوں کو رات گھر میں ہونا چاہیے تاکہ اپنے خانداں کی حفاظت کر سکیں۔
*اس وجہ سے آدمی کے پاس اپنی حفاظت کے لیے ہر حالت میں کوئی چیز ہونی چاھیے تاکہ اگر ان کے گھر پر حملہ ہو تو وہ حملہ آوروں پر قابو پا سکے۔ اپنی حفاظت کا حق اﷲتعالی نے ہر انسانوں کو دیا ھے۔
*مغرب کے بعد اپنے گھروں کے دروازے بند رکھیں۔
*گھروں کو جلدی آ جائیں اور گھروں کی روشنیاں بند کر دیں۔
*زیادہ شور مچانے سے گریز کریں۔
*ایک دوسرے کا خیال رکھیں۔
*آیت الکرسی کی تلاوت کریں اور اپنے گھر کے چاروں کونوں میں اوپر نیچے پھو نکیں۔
*اپنے اوپر سات مرتبہ آیتالکرسی پڑھیں۔
*سو دفعہ ’ یا حفیظ انتل حفیظ ‘ (اے حفاظت کرنے والے تو ہی ہمار ا محافظ ھے)
*پھر دُعا ’ اے اﷲ ہم اپنا مذہب، ایمان ، عزت، نیکیاں اور ہمارے چھوٹے بڑے سب تیرے حوالے کرتے ہیں۔ ہمارے حالات سوار دے ۔ اے میرے پروردگار ہماری اولادوں اور ہمارے ایمان کو درست کر دے ہم تجھ سے ہی حفاظت اور رہنمائی مانگتے ہیں۔
*سونے سے پہلے وضو کریں۔
*سونے سے پہلے کم از کم دو صفہات قرآن پاک کے پڑھیں۔
اس کے بعد بے فکر ہو جائیں کیونکہ فرشتے آپ کی حفاظت کے لیے متعین کر دئے جائیں گے۔ ایک مہمان نے پوچھا کیا یہ آنے والے برے وقت کی علامات ہیں تو آپ نے فرمایا ہم اب اس وقت میں ہیں آپ کس وقت کا انتظار کر رہے ہیں۔

استمبول کے لوگوں کے لیے نصحیت *مولانا صاحب نے کہا کہ استمبول شہر سے نکل کر مضافات میں چلے جائیں۔
*جو پرانے شہر کی حدود میں رہیں گے وہ محفوظ رہیں گے وہاں مساجد ہیں وہاں عبادت کریں۔ استمبول کے رہنے والوں کو اپنے حالات درست کرنے ہوں گے۔ اپنے گھروں میں رہیں اور اوپر بتائی ہوئی دُعا کو پڑہیں اﷲ کے حکم سے فرشتے آپ کی حفاظت پر معمور کر دئے جائیں گئے۔ پرانے شہر کی حدور کے باہر جو نئی تعمیرات ہیں وہ خطرے میں ہیں ، اونچی عمارات سخت خطرے میں ہیں کیونکہ زلزلے کی صورت میں کوئی بھی نہیں بچے گا اگر یہ عمارات گر گئیں۔
*اناٹولیہ کے رہنے والے اپنے گاؤں واپس چلے جائیں استمبول میں نہ رہیں ورنہ کالے سمندر کی نظر ہو جائیں گے۔
*مرمرا کا سمندر بھی محفوظ نہیں ہے کیونکہ یہ ایک آتش فشاں کے اوپر ہے اور سمندر کی نچلی سطح اس کی وجہ سے اُبل رھی ہے اگر یہ آتش فشاں پھٹا تو بہت خطرناک ہو گا جیسا کہ انیس سو ننانوے میں اس نے گولکٹ میں کیا تھا۔
*یا حفیظ روزانہ سو مرتبہ پڑہیں تو کچھ نہیں ہو گا۔
*ایک مہمان نے پوچھا کہ بہت سارے جوان فوج میں بھرتی ہوے ہیں ان کو کیا پڑھنا چاھے مولانا صاحب نے فرمایا ’ حسبنااﷲ ربنااﷲ‘ پڑھیں( اﷲ ہمارے لیے کافی ہے ، اﷲ ہمارا پرورگار ہے

آخری نصحیت اشیاء خوردونوش کو جمع کر کے رکھیں * ہر ایک کو چاھئے کہ وہ ہر حالت میں چالیس دن کے لیے اشیاء خوردونوش جمع کر کے رکھے جیسا کہ چاول ، نمک ، مکھن، سابن اور پانی وغیرہ۔
*جو کچھ آپ نے چالیس دن کے لیے تیار کیا وہ انشااﷲء اس کے تین گنا چلے گا سو پریشان نہ ہوں ۔
*مولانا صاحب نے اپنے خطاب کے اختتام پر مریدوں سے فرمایا کہ ان کے لیے دُعا کریں کہ وہ بستر تک مقید نہ ہو جائیں۔

خدا حافط

This entry was posted in 2011 @ur, صحبت and tagged , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , . Bookmark the permalink.